Showing posts with label Islamic knowledge. Show all posts
Showing posts with label Islamic knowledge. Show all posts

Thursday, June 18, 2020

Alī ibn Abu Talib 4th Caliph of the Rashidun Caliphate From Mecca to Medina

Alī 

ibn Abu Talib 4th Caliph of the Rashidun Caliphate From Mecca to Medina
The second period of ʿAlī’s life, lasting slightly more than a decade, begins in 610, when Muhammad received the first of his revelations, and ends with the migration of the Prophet to Medina in 622. During this period ʿAlī was Muhammad’s constant companion. Along with Zayd ibn Ḥāritha, who was like a son to the Prophet, Abū Bakr, a respected member of the ruling Quraysh tribe of Mecca, and Khadījah, he helped to form the nucleus of the earliest Meccan Islamic community. From 610 to 622 ʿAlī spent much of his time providing for the needs of believers in Mecca,

Alī ibn Abu Talib 4th Caliph of the Rashidun Caliphate and Islam to the death of Muhammad

Alī 

ibn Abu Talib 4th Caliph of the Rashidun Caliphate and Islam to the death of Muhammad

ʿAlī was 22 or 23 years old when he migrated to Medina. Shortly after his arrival, the Prophet told ʿAlī that he (the Prophet) had been ordered by God to give his daughter Fāṭimah to ʿAlī in marriage. This union affected the entire history of Islam, for from it were born a daughter, Zaynab—who played a major role during the Umayyad period in claiming the rights of the family of the Prophet after her brother Ḥusayn was killed in Iraq—and two sons, Ḥasan and Ḥusayn. The latter two are the ancestors of those known as sharīf or sayyid (meaning “noble” and “master” respectively)—that is, descendants of the Prophet and thus, in the eyes of some Muslims, legitimate heirs to leadership of the Islamic community. Ḥasan and Ḥusayn also became the second and third imams of the Shiʿah (respectively) after ʿAlī. Although polygyny was permitted, ʿAlī did not marry another woman while Fāṭimah was alive, and his marriage to her possesses a special spiritual significance for all Muslims because it is seen as the marriage between the greatest saintly

17 JUNE 656 Ali ibn Abu Talib elected the 4th Caliph of the Rashidun Caliphate

17 JUNE 656  Ali ibn Abu Talib elected the 4th Caliph of the Rashidun Caliphate
Arabia]—died January 661, Kufa, Iraq), cousin and son-in-law of Muhammad, the Prophet of Islam, and fourth of the “rightly guided” (rāshidūncaliphs, as the first four successors of Muhammad are called. Reigning from 656 to 661, he was the first imam (leader) of Shiʿism in all its forms. The question of his right to the caliphate (the political-religious structure comprising the community of Muslims and its territories that emerged after the death of Muhammad) resulted in the only major split in Islam, into the Sunni and Shiʿi branches.

Wednesday, May 6, 2020

MOALANA Ubaidullah Sindhi. (nationalist and political leader of the Indian independence movement.)

Ubaidullah Sindhi. (nationalist and political leader of the Indian independence movement.)

Born. March 10, 1872
Died.August 22, 1944 (aged 72)
Era. British Raj
Region. Islamic philosopher/scholar

Ubaidullah Sindhi (Sindhi: عبیداللہ سنڌي, Urdu: مولانا عبیداللہ سندھی), (March 10, 1872 - August 22, 1944) was a noted nationalist leader and a political activist of the Indian independence movement.

Born in a Uppal Khatri family of Sialkot, Ubaidullah converted to Islam early in his life and later enrolled in the Darul Uloom Deoband,

Tuesday, April 14, 2020

Arghul Ghazi / Ottoman Empire

Arghul Ghazi is the founder of the Ottoman Empire. You were born in 1191 CE and died in 1280 CE (some books say 1281). You had three sons Gunduz, Sauchi and Usman, and your third son, Usman, made Caliphate 10 years after the death of his father, Uthwal, and by the same name of Uthwal, Usman was named caliph Ottoman but my dear. Chat Lounge The foundations of the empire were laid by Jhulal Ghazi, the Almighty ...

My friends The same empire defended the Muslim Ummah with the Swords of the Turks from 1291 AD to 1924, for about 633 years, as well as the modern

Generosity of Hazrat Usman Ghani / khalifa Islam 3

Generosity
During the time of Hazrat Abu Bakr Siddique (RA), a person came from Malik to Syria and came to your service and started to say that you are rich, rich and also rich.
The beggar said, "I have a debt. Help me. You took him to your house. The person says that the door from the outside was very beautiful but there was not even a bed in the house with palm bark mats. The Prophet (ید) said, "Do not tell me a strange thing. I said, 'I have not eaten a single grain of palm since three days.' But nowadays my situation is not good. Specialist said, 'What do I do again in the presence of the Prophet? A.
Then the person going to Usman Ghani said, "I need a lot of money." You said that your thinking ends where Umman's generosity starts. So, whoever thinks so will

KHILAFAT USMANIA / Arghul Ghazi / Ottoman Empire / Arghul Ghazi is the founder of the Ottoman Empire. You were born in 1191 CE and died in 1280 CE


Arghul Ghazi is the founder of the Ottoman Empire. You were born in 1191 CE and died in 1280 CE

ارتغل غازی سلطنت عثمانیہ کے بانی ہیں۔ آپکی پیدائش 1191 عیسوی میں ہوئی اور وفات 1280 عیسوی میں (کچھ کتابیں 1281 بتاتی ہیں) ہوئی۔ آپ کے تین بیٹے تھے گندوز، ساؤچی اور عثمان اور آپ کے تیسرے بیٹے عثمان نے 1291 یعنی اپنے والد ارتغل کی وفات کے 10 سال بعد خلافت بنائی اور ارتغل کے اسی بیٹے عثمان کے نام سے ہی خلافت کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا لیکن میرے پیارو! سلطنت کی بنیاد ارتغل غازی رحمتہ اللہ تعالٰی رکھ کر گئے تھے ...

میرے دوستو! اسی سلطنت نے 1291 عیسوی سے لے کر 1924 تک یعنی قریب 633 سال تک ان ترکوں کی تلواروں نے امت مسلمہ کا دفاع کیااس کے ساتھ مسجد نبوی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم، گنبد خضریٰ اور مسجد حرام کی جدید تعمیر، سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالٰی کا مزار، مکہ مکرمہ تک ایک عظیم الشان نہر، اور میرے آقائے کل جہاں نبی کریم خاتم النبیین سید المرسلین رحمت اللعالمین جناب رسالت مآب سرور کائنات فخر موجودات شاہ لولاک

HISTORY OF SAUDI ARAB / HIJAZ MUQADAS / KHILAFAT E USMANIA


HISTORY OF SAUDI ARAB / HIJAZ MUQADAS / KHILAFAT E USMANIA

عرب شریف میں 1922 تک ترکی کی حکومت تهی.جسے خلافت_عثمانیہ کے نام سے جانا جاتا هے.1922سے پہلے سعودی عرب کا نام سعودی عرب نہیں بلکہ حجازِ مقدس تھا۔

خلافت عثمانیہ دنیا کے تین براعظموں پر 623 سال (1299-1922) تک قائم رہی۔

جب بهی دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم هوتا تها تو ترکی حکومت اس کا منہ توڑ جواب دیتی.امریکہ ، برطانیہ ،یورپین ، نصرانی اور یہودیوں کو اگر سب سے زیادہ خوف تها تو وہ خلافت_عثمانیہ حکومت کا تها.
امریکہ ، یورپ جیسوں کو معلوم تها کہ جب تک خلافت_عثمانیہ هے' هم مسلمانوں کا کچهہ بهی نہیں بگاڑ سکتے هیں.
امریکہ و یورپ نے خلافت_عثمانیہ کو ختم کرنے کی سازش شروع کی.
19ویں صدی میں سلطنتِ عثمانیہ اور روس کے درمیان بہت سی جنگیں بھی ہوئیں چونکہ مکہ اور مدینہ مسلمانوں کے نزدیِک قابلِ احترام ہیں اسی لئیے نے سب سے پہلا فتنہ وہیں سے شروع کروایا۔
ا
مریکہ یورپ نے سب سے پہلے اک شخص کو کهڑا کیا جو کرسچیئن تها ' ایسی عربی زبان بولتا تها کہ کسی کو اس پر شک تک نہیں آیااس نے عرب کے لوگوں کو خلافت_عثمانیہ کے خلاف یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی کہ تم عربی هو اور یہ ترکی عجمی(غیر عربی) هیں هم عجمی کی حکومت کو کیسے برداشت کر رهے هیں
پر لوگوں نےاسکی ایک نہ مانی.

یہ شخص "لارنس آف عریبیہ" کے نام سے مشہور هواجو آپ کو اس پوسٹ کی تصویر میں بھی نظر آ رہا ہے۔(آپ لارنس آف عریبین لکهہ کر گوگل پر سرچ کرسکتے ہیں)
پهر امریکہ نے ایک شخص کو کهڑا کیا جس کا نام عبدالوهاب نجدی تھا۔
عبدالوهاب نجدی کی ملاقات عرب کے ایک سوداگر سے هوئی

جس کا نام ابن سعود تها اس نے ابن سعود کو عرب کا حکمران بنانے کا لالچ دیا۔
پهر ابن سعود نے مکہ ، مدینہ اور طائف میں ترکی کے خلاف جنگ شروع کر دی

مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے لاکهوں مسلمان ابن سعود کی ڈاکو فوج کے هاتهوں شہید هوئے جب ترکی نے دیکها کہ ابن سعود همیں عرب سے نکالنے اور خود عرب پر حکومت کرنے کے لیے مکہ ، مدینہ شریف اور طائف کے بے قصور مسلمانوں کو شہید کر رها هے تب ترکی نے عالمی طور پر یہ اعلان کر دیا کہ
"هم اس پاک سرزمین پر قتل و غارت پسند نہیں کرتے"
اس وجہ سے خلافت_عثمانیہ کو ختم کر دیا گیا۔

جس کی وجہ سے 40 نئے ممالک وجود میں آئے۔ پهر عرب اور کے مسلمانوں کا زوال شروع هوا حجاز_مقدس کا نام 1400 سال کی تواریخ میں پہلی بار بدلا گیاابن سعود نے حجاز_مقدس کا نام اپنے نام پر سعودیہ رکهہ دیا..

اور اس فتنے کا ذکر احادیث میں بھی ملتا ہے اور اسی وجہ سے سرکارِ دو عالمﷺ نے سعودی عرب کے شہر نجد کے بارے میں دعا نہیں فرمائی تھی ۔ اسی نجد میں ابن عبدالوهاب نجدی پیدا ہوا جس سے انگریزوں نے ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈلوائی اور یہی شہر مسیلمہ کذاب کا جائے پیدائش بھی ہے۔

لیکن دنیا بھر کے مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئیے انگریزوں نے اس ’نجد‘ شہر کا نام بھی تبدیل کر کے ’ریاض‘ رکھ دیا جو آج کل سعودیہ کا دار الحکومت ہے۔
جنت البقیع اور جنت المعلی میں صحابہ رضوان الله اجمعین اور اهل_بیت علیهم السلام کے مزارات پر بلڈوزر چلایا گیا اور تمام قبروں کی بے حُرمتی کر کے ان کو ملیامیٹ کر دیا
(بدقسمتی سے آج بھی کئی بھولے بھالے مسلمان انہی قبروں کو سنت کے مطابق سمجھتے ہیں حالانکہ 1922سے پہلے وہ ایسی نہ تھیں)

حرم شریف کے جن دروازوں کے نام صحابہ اور اهل_بیت کے نام پر تهےان کا نام آل_سعود کے نام پر رکها گیا (آپ یہ ساری معلومات انٹرنیٹ کے علاوہ تمام تاریخ کی کتابوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں)
انگریزوں نے اپنی اسی سازش کی کامیابی پر 1962 میں ہالی وُڈ نے ’’ Lawrence of Arabia‘‘ کے نام سے فلم بھی بنائی جو بہت زیادہ بار دیکھی جا چکی ہے۔
یہود و نصاری کو عرب میں آنے کی اجازت مل گئی جس دن ابن سعود عرب کا بادشاہ بنا اس دن اک جشن هوا اس جشن میں امریکہ ، برطانیہ اور دوسرے ملکوں کے پرائم منسٹر ابن سعود کو مبارک باد دینے پہنچ گئے

جس عرب کے نام سے یہود و نصاری کانپتے تهے وه سعودیہ ' امریکہ کے اشارے پر ناچنے لگااور آج بهی رندوں کے ساتهہ ناچ رها هے
یہود و نصاری کی اس ناپاک سازش کا ذکر کرتے هوئے
"علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اپنے کلام میں لکها هے"
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمدﷺ اسکے دل سے نکال دو
فکر_عرب کو دے کر فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز اور یمن سے نکال دو
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایسے فتنوں سے محفوظ فرما کر پھر سے خلافت کی دولت عطا فرمائے اور ہمیں ماضی کے تلخ حقائق کو سمجھنے کی عقل عطا فرمائے۔ آمین

Monday, March 30, 2020

Last Sarmon of Holy Prophet Muhammad PBH

میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت محمد رسول اللہﷺ نے 9 ذی الجہ  ، 10 ہجری   (7 مارچ 632 عیسوی)  کو آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی  نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔

*۱*۔ اے لوگو!  سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔

*۲*۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ  اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت  اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں  سکتے )۔

*۳*۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،

*۴*۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔

*۵*۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔

*٦*۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔

*۷*۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔

*۸*۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار  رہتی ہیں۔

*۹*۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔

*۱۰*۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔

*۱۱* ۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔ برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔

*۱۲*۔  یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔

*۱۳*۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔

*۱۴*۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔

*۱۵*۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔

*پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا*،
*۱٦*۔ اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔

*نوٹ*: اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ اللہ ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت کی محبت اور سنت عطا کرے، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی کے ساتھااکٹھا کرے، آمین۔

Tuesday, January 15, 2019

History of Sindhi Language 1850

```1) سنڌيءَ ۾ صرف ونحو (گرامر) تي پهرن ڪتاب 1850ع ۾ لکيو ويو.
(2) انگريزن 1851ع ۾ حڪم نامو جاري ڪيو ته انگريز آفيسر لازمي طور تي سنڌي پڙهن.
(3) سنڌ ۾ سنڌي ٻولي 1852ع ۾ فارسيءَ جي جاءِ ورتي.
(4) سنڌي ٻوليءَ جي هاڻوڪي رسم الخط 1853ع کان آهي.
(5) سنڌيءَ ۾ پهريون درسي ڪتاب 1853ع ۾ لکيو ويو.
(6) سنڌيءَ ۾ پهريون قصو 1854ع سن ۾ ڇپيو.
(7) سنڌيءَ ۾ مضمون نويسيءَ جي شروعات 1860ع ۾ ٿي.
(8) سنڌيءَ ۾ قانون تي پهريون ڪتاب 1863ع ۾ لکيو ويو.
(9) سنڌيءَ ۾ پهريون ناول 1868ع ۾ ڇپيو.
(10) سنڌ جو پهريون نقشو 1870ع ۾ شايع ٿيو.
(11) ڊاڪٽر ارنيسٽ ٽرمپ 1872ع ۾ سنڌي گرامر لکيو.
(12) سيمور 1884ع ۾ سنڌي گرامر لکيو.
(13) ديوان نارائڻ جڳن ناٿ وسناڻي 1892ع ۾ سنڌي گرامر لکيو.
(14) ديوان ڏيارام وسومل مير چنداڻي 1904ع ۾ سنڌي گرامر لکيو.
(15) سنڌيءَ ۾ آتم ڪهاڻي جي شروعات 1946ع کان ٿي آهي.
انهيءَ طرز عمل تي پهريون ڀيرو فقير محمد سنڌي عمل پيرا آهي. اچو ته “پهريون“ هجڻ جي شرف حاصل ڪندڙ عامل و حامل کي شامل ڪريون، انهيءَ لاءِ اقتباسات جي معلومات پيش نظر رکجي ٿي؛
(1) سنڌي ادب جو پهريون دور سومرن جو دور کان آهي.
(2) سنڌي نثر جو پهريون قصو سسئي پنهون آهي.
(3) سنڌي نظم جو پهريون شاعر قاضي قاضن آهي.
(4) سنڌي ۾ ترائيل جو پهريون شاعر نارائڻ شيام آهي.
(5) سنڌيءَ ۾ غزل تي پهريون ڪتاب آخوند گل محمد جو آهي.
(6) سنڌيءَ جي پهرين درسي ڪتاب “سنڌي ٻاراڻو” ڪتاب آهي.
(7) سنڌي ٻوليءَ ۾ پهريون درسي ڪتاب ننديرام مير چنداڻي لکيو.
(8) سنڌيءَ ۾ پهريون صاحب ديوان شاعر آخوند گل محمد هو.
(9) سنڌيءَ ۾ لکيل پهرين اصلي آتم ڪهاڻي “سائو پن ۽ ڪارو پن“ آهي.
(10) سنڌ ۾ باقاعده تعليمي ادارا سڀ کان پهرين يونانين قائم ڪيا.
(11) شاهه جي رسالي جو پهريون انگريزيءَ ۾ ترجمو ڊاڪٽر سورلي ڪري ڇپايو.
(12) سنڌ جي ذوالفقار علي ڀٽو کي برطانيه جي ڪنهن يونيورسٽيءَ ۾ بين الاقوامي قانون جو پهريون ايشيائي استاد مقرر ڪيو ويو.
(13) سومرن جي دور جو پهريون شاعر پير صدر الدين شاهه هو.
(14) سومرن جي دور ۾ پهرين شاعري گنان صنف کان شروع ٿي.
(15) جديد سنڌي گيت جو پهريون شاعر صوفي نيڀراج آهي.
(16) ارغونن ۽ ترخانن جي دور جو پهريون سنڌي شاعر شاهه عنايت رضوي هو.
(17) لوگ (لوڪ) گيت تي پهريون ڪتاب ڊاڪٽر نبي بخش بلوچ لکيو.
(18) شاعريءَ جي صنف “هجو گوئي” جو پهريون مؤجد سيد ثابت علي شاهه هو.
(19) شاعريءَ ۾ مدح جي صنف جو پهريون مؤجد جمن چارڻ هو.
(20) سنڌي مرثيي جو پهريون بنياد سيد ثابت علي شاهه رکيو.
انهيءَ اميد سان ته اڳين ڪتابن جيان هن ڪتاب کي به قدر
جي نگاهه سان ڏسجو

Monday, January 14, 2019

End of Nation Aaad & Hazrat Hood

قوم "عاد کا انجام"

قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو
بڑے طاقتور تھے
40 ہاتھ جتنا قد
800 سے 900 سال کی عمر
نہ بوڑھے ھوتے
نہ بیمار ھوتے
نہ دانت ٹوٹتے
نہ نظر کمزور ھوتی
جوان تندرست و توانا رہتے
بس انھیں صرف موت آتی تھی
اور کچھ نہیں ھوتا تھا
صرف موت آتی تھی
ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا
انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی
اللہ کی پکڑ سے ڈرایا
مگر وہ بولے
اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے
جا جا اپنے نفل پڑھ
ہمیں نہ ڈرا
ہمیں نہ ٹوک
تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے
عقل خراب ھوگئی تیری
جا جا اپنا کام کر
آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی
تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں
انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا
تکبر اور غرور میں بد مست بولے
،
،
فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾
اب قوم عاد نے تو بےوجہ زمین میں سرکشی شروع کردی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ (۱) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (۲) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (۳) انکار ہی کرتے رہے۔
کوئی ھے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو ناں ؟

Friday, January 20, 2017

The Treaty Of Hudaybiyah

The Treaty Of Hudaybiyah 
Ouraysh had tried to destroy Islam but had failed. The number of Muslims grew and their armies increased from three hundred at the battle of Badr, seven hundred at the battle of "Uhud, to three thousand at the battle of the Trench. After the annual fast of Ramadan, the Prophet (pbuh) had a dream, which indicated that the Muslims should go to Mecca for the pilgrimage. One thousand and four hundred Muslims got ready to go with him on the Lesser Pilgrimage called 'the `Umra'. They dressed in white and went unarmed to show Quraysh that they had come to make the pilgrimage and not to fight. When Quraysh heard that the Prophet (pbuh) was on his way, they sent troops with Khalid Ibn al-Walid to stop the Muslims from entering the city. To avoid meeting this small army the Prophet (pbuh) changed his route and led the men through rugged mountain passes. When they reached easier ground he told them, 'Say, we ask Allah's forgiveness and we repent towards Him 'At Hudaybiyah, south of Mecca, the Prophet's camel knelt down and refused to go any further. The Muslims thought she was either stubborn or tired, but the Prophet (pbuh) said: 'The same power that once stopped the elephant from entering Mecca is now stopping us!' He then ordered them to make camp, which they did, although they all hoped they would travel on to the sacred Ka'bah the following day. On setting up camp, the believers were dismayed to find that the springs were almost dry. When he heard this the Messenger of Allah (pbuh) instructed a man called Najiyah to take the bowl of water in which he had performed his ablutions, pour it into the hollows where the small amount of spring

The Battle Of Badr

The Battle Of Badr 
The Muslims who had gone to Medinah, had left all their belongings behind in Mecca and these had been taken by their enemies. Thus, when the Muslims heard that Abu Sufyan, one of the leaders of Quraysh, was on his way back to Mecca from Syria with a large caravan of goods, they decided that the time had come for them to retrieve some of their losses. The Prophet (pbuh) gave the Muslims permission for this attack and everyone began to get ready for the raid, for it had been revealed: “Permission to fight is given unto those who fight because they have been wronged; and Allah is surely able to give them victory” (Qur'an 22.39) “The Revelation had mentioned that a thing most serious with Allah was to turn (men) from the way of Allah, and to disbelieve in Him and in the Holy Mosque, and to drive his people from there…for persecution is worse than killing”. (Qur'an 2.217) The retrieval of their goods, however, was not their only reason for wanting to attack the caravan. The Muslims did not think they should simply remain safely in Medinah; they wanted to spread the message of Islam. They thus felt that if Quraysh wanted freedom to trade in safety, then the Muslims must also have freedom to believe in Allah, to follow His Messenger (pbuh), and spread His Word.

When you look at various woman