کرونا وائرس دنیا کے 190 ممالک میں اپنی موجودگی ظاہر کر چکا ہے. پہلے اسکو وباء کہا گیا. اور پھر بعد میں اسکو ایک "پلانٹڈ وائریس". پھر یہ خبریں بھی آئیں. کہ چین نے کہا ہے ووہان میں امریکی افواج مے جنگی مشقوں کی آڑ میں یہ وائریس چھوڑا. اور وآپس چلی گئیں. اب سننے میں آرہا ہے. کہ چین اقوامِ متحدہ کی عدالت میں اپنا مقدمہ لیکر جانے والا ہے. کہ امریکہ نے کرونا وائرس کی آڑ میں ہماری معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے. لہٰذا ہمیں 20 کھرب ڈالر ہرجانہ ادا کیا جائے........!
تاہم ہمارا معاشرہ چینی معاشرے کی طرح بہتر اور منظم معاشرہ نہیں ہے. یہاں کسی بھی معاملے پر عوام منظم اور یکجاء نہیں ہے. لہٰذا یہاں ایسے معاملات پر عوامی رائے زنی اور "انکشافات" کی بھرمار بہت ہوتی ہے. سو اب بھی کچھہ ایسا ہی ہے.
یہ ایک تحریر جوکہ اسی سلسلے میں ہے. بطور ایس ایم ایس واٹس پر گردش میں ہے. آپکے سامنے ہے.
کرونا وائرس ساری دنیا میں پھیل چکا ہے. کاروبارِ حیات بند ہوچکا. تجارت، تعلیم، مذہبی اجتماعات ، سیاحت غرض تمام شعبہ ہائے زندگی pause کی حالت میں چلے گئے ہیں.
پوری دنیا کی سات ارب آبادی شدید ذہنی دباؤ ، خوف و ہراس میں مبتلا ہے. بیماری کی نہ تو علامات واضح ہیں نہ ہی وجوہات. بیماری کا ٹیسٹ بھی with precision تاحال ممکن نہیں. کم ترقی یافتہ ممالک تو دور، ترقی یافتہ ممالک بھی اس وائرس سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے.
اس ساری صورتحال کے تناظر میں یقیناً یہ سوال بہت اہم ہے کہ کیا یہ کرونا وائرس واقعی ایک وبا ہے یا پھر یہ ایک Bioterrorism ہے؟
یہ طاعون جیسی بیماری naturally پیدا ہوئی ہے ؟
یا یہ Biological war fare کا حصہ ہے؟
یہ ایک سانحہ ہے یا باقاعدہ planned سازش ؟
موجودہ وبا کرونا وائرس ایک مکمل پلان کے تحت دنیا بھر میں پھیلائی گئی ہے. جس کے پیچھے عالمی خفیہ شیطانی تنظیم الومیناٹی (1776ء) کا ہاتھ ہے.
ایلومیناٹی اور فری میسن وغیرہ کی تفصیلات کسی اور وقت۔۔۔، مگر مختصراً یہ بتاتا چلوں کہ یہ عالمی خفیہ شیطانی تنظیم ہے. اس کو چند انتہائی طاقتور خاندان پسِ پردہ رہ کر چلارہے ہیں.
برطانوی شاہی خاندان, راک فیلر خاندان, راتھ چلڈ خاندان وغیرہ کے نام ان میں آتے ہیں
یہ لوگ کسی مذہب کے پیروکار نہیں بلکہ براہِ راست شیطان کے پجاری ہیں اور اُسی کی ہدایات پہ چلتے ہیں.
کچھ لوگ بظاہر یہودی ہیں اور کچھ عیسائی.
اس تنظیم کا سب سے اہم مقصد یہودیوں اور یہود نواز و مذہب بیزار عیسائیوں کی مدد سے دجال کی آمد اور اسکی مطلق العنان حکمرانی کی راہ ہموار کرنا ہے.
اس بنیادی مقصد کو حاصل کرنے کیلئے انہوں نے New World Order کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ہے. یہ ایک انتہائی شاطرانہ شیطانی منصوبہ ہے جس کے بہت سے حصے اور بہت سے steps ہیں اور یہ multidimensional ہے. اس پورے منصوبے کا لُبِ لباب Crux یہ ہے::
* دنیا میں one world government کا قیام،
* دنیا میں one world religion کا نفاذ،
* دنیا میں one world currency کا نفاذ،
*اور آخر میں One World leader پہ اتفاق کا قیام (یعنی دجال یا Antichrist کو حاکم اعلی تسلیم کروانا)
ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے پلان کو مزید چھوٹے پلانز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سب سے خطرناک پلان دنیا کی آبادی کو سات ارب سے کم کر کے ایک ارب یا پچاس کروڑ تک لانا ہے. اور یہی وہ منصوبہ ہے جسکا براہِ راست تعلق کرونا وائرس وبا سے ہے.
دنیا کی آبادی کو کم کرنے کے شیطانی منصوبہ سازوں کے نزدیک متعدد فوائد ہیں.
ایک یہ کہ کم آبادی کو کنٹرول اور Manage کرنا نسبتاً آسان ہوگا. بعد ازاںElectronic Chips install کرکے ان کے behavior کو مانیٹر کرنا زیادہ آبادی کی بنسبت بہت آسان ہوگا.
دوسرا یہ کہ زیادہ آبادی کو مذہب سے دور رکھنے کیلئے نفسیاتی طور پہ تیار کرنا مشکل ہے بنسبت کم آبادی کے. نیز کم آبادی پہ اپنا کلچر impose کرنا بھی زیادہ آبادی کی نسبت آسان عمل ہے.
تیسری بات یہ کہ کم آبادی کی صورت میں Planet earth کی Stability اور sustainability میں اضافہ ہو جائے گا اور Natural resources پہ دباؤ کم ہو جائے گا جو کہ Ruling Elite کیلئے بہتر ہوگا.
چوتھا فائیدہ یہ ہوگا کہ وائرسز اور genetically engineered بیماریوں سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر دیا جائے گا جو ان کی نظر میں سوسائٹی پہ بوجھ ہیں یا جنکی labour productivity بہت کم ہے. اس انداز سے انہیں جوان طاقتور labour force لمبے عرصے تک میسر رہا کرے گی جس کو استعمال کر سکیں گے.
(اس نکتہ پہ مزید تحقیق کیلئے Transhumanism پہ ریسرچ کیجیے، یوٹیوب پہ چند اہم ویڈیوز اس پہ موجود ہیں)
دنیا کی آبادی کم کرنے کیلئے مختلف طریقے استعمال کیے جائیں گے جن میں علاقائی اور عالمی جنگیں. Fast foods اور کیمیکل زدہ packed کھانے اور مشروبات کا استعمال عام کرنا.
ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ذریعے شدید مگر خاموش side effects والی ادویات کی ترویج. Genetically engineered viruses اور بیماریوں کا عالمی و علاقائی پھیلاؤ. گلوبل وارمنگ کے ذریعے قحط سالی ، سیلاب برپا کرنا، پینے کے پانی اور اجناس کی کمی create کرنا وغیرہ.
یہ تو رہی الومیںاٹی کی پلاننگ ، اب آتے ہیں کرونا وائرس کی طرف. کرونا وائرس کا وبا کی طرح پوری دنیا میں پھیلاؤ اسی شیطانی پلان New World Order کا حصہ ہے. اس سے قبل Ebola virus, Anthrax ، HIV, Hanta virus, Dengue، روٹا وائرس، SARS VIRUS, MERS VIRUS کا کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے.
وبا کے آغاز پہ ہی انٹرنیشنل میڈیا کا اسکو بھرپور کوریج دینا ، شہ سرخیوں میں لگانا، تمام عالمی لیڈروں کا اس پہ بات کرنا شروع کر دینا ،لوگوں کو ڈرایا اور ہراساں کیا جانا، فورا" لاک ڈاؤن ،کرفیو کی باتیں کرنا. یہ سب وہی SOP ہے
جو پراپیگنڈہ کیلئے افغانستان اور عراق حملے کے وقت استعمال کیا گیا. بیماری پھیلانے کے ساتھ ساتھ اس عالمی لیول کے پراپیگنڈہ اور میڈیا کے ذریعے ہراسگی کے پیچھے بھی ایک اہم مقصد کار فرما تھا.
اور وہ مقصد تھا Mind and behavior Control جو کہ الومیناٹی کے اہم ترین ہتھیاروں میں سے ہے.
کرونا وائرس وبا کا پھیلاؤ محض ایک drill ہے، ایک مشق ہے ایک تجربہ ہے. اصل War ابھی آگے ہے. موجودہ وبا کا پھیلایا جانا اور اسکے حوالے سے شدید ترین اور شاطرانہ میڈیا کمپین ایک اہم تجربہ ہے جس سے مستقبل کی مزید پلاننگ کی جانی مقصود ہے.
موجودہ وبا شاید 2-3 ماہ میں کنٹرول کر لی جائے اور اس بار اموات بھی مجموعی طور پہ کم رہیں مگر مستقبل میں یہ تجربہ منصوبہ سازوں کو مزید بہتر اور خطرناک پلاننگ کرنے کی صلاحیت دے دے گا. الومیناٹی نے اس وائرس کے پھیلاؤ سے انتہائی اہم نتائج حاصل کرلیے ہیں اور باقی نتائج وقت کے ساتھ سامنے آ جائیں گے، تاہم انکا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے. نتائج یہ ہیں.
پہلی بات یہ کہ لوگ Biological warfare کے بارے میں بالکل لاعلم نکلے ہیں اور ابھی تک اس Bioterrorism کو ایک قدرتی وبا ہی سمجھ رہے ہیں جوکہ ان کیلئے ایک positive result ہے۔
دنیا کو لاک ڈاؤن کرنےکا ایک کامیاب تجربہ کر لیا گیا اور اس لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں لوگوں ٫حکومتوں٫ آزاد میڈیا اور مذہبی رہنماؤں کے ردِعمل کو نوٹ کر لیا گیا اور اب اس لاک ڈاؤن کے اثرات جانچے جائیں گے اور پلان کی خامیوں کو دور کر کے آئیندہ مزید بہتر پلان بنایا جائے گا.
اس تجربہ کے ذریعے قرنطینہ یا Quarantine کا concept ایک ہی جھٹکے میں پوری دنیا کے لوگوں تک پہنچا دیا گیا ہے اور انہیں شدید ذہنی مفلوج کر کے سمجھا دیا گیا ہے کہ جب کسی کو بیمار قرار دے کر quarantine کرنے کا حکم صادر ہوگا تو اس پہ احتجاج نہیں کرنا ، چاہے وہ شخص جسمانی بیمار ہو یا ذہنی بیمار. یوں عزیز سے عزیز تر رشتے کو بھی quarantine ہوتے دیکھ کر احتجاج نہ کرنے کی ہمیں indirectly تربیت دے دی گئی ہے.
چنانچہ کل جب ہمارے مذہبی پیشواؤں کو، سیاسی سوجھ رکھنے والے رہنماؤں کو ذہنی بیمار قرار دے کر quarantine کیا جائے گا تو ہم نہ صرف خاموش رہیں گے بلکہ خوش ہونگے. ہمارے کسی عزیز کو شیطانی منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ سمجھ کر جب اسے خود ساختہ وائرس کا شکار بنا کر ہم سے دور کرنے یا وائرس کے بہانے قتل کر دیے جانے کی بات ہوگی تو ہم کرونا وائرس ٹریننگ اینڈ پروگرامنگ کی بدولت قطعاً احتجاج نہیں کر پائیں گے.
ایک نتیجہ یہ بھی حاصل ہوا ہے کہ دنیا بھر کی ترقی یافتہ میڈیکل سائنس ابھی الومیناٹی کے ماتحت کام کرنے والی میڈیکل Bio-engineering labs سے بہت پیچھے ہے اور ایسے وائرس کی کئ ماہ سے مسلسل تباہی کے باوجود کوئی لیب اسکا توڑ نہیں بناسکی، جو کہ شیطانی منصوبہ سازوں کیلئے بہت خوش آئند ہے.
سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ ترقی یافتہ دنیا اب انہی چند فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب دیکھ رہی ہے جو ان شیطانی تنظیموں کے کنٹرول میں ہیں. دنیا بے بسی کے عالم میں ہے. حکمران بھی بے بس ہو کر بِل بلا رہے ہیں اور گھٹنے ٹیک چکے ہیں. آج پوری دنیا کے عوام اور حکمران ان مغربی دوا ساز کمپنیوں کی طرف حسرت امید اور آس بھی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کب اعلان ہوگا کہ وبا کا علاج دریافت کر لیا گیا ہے.
شاید آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ اس بات پہ شیطان کے پجاری کس قدر خوش ہو رہے ہونگے. وہ سوچ رہے ہونگے مستقبل کے اس منظر نامے کے بارے میں جب وہ پوری دنیا میں مصنوعی قحط بربا کریں گے. اور سارا غلّہ اور اجناس ان عالمی سرمایہ داروں کے پاس ہوگی اور ان کا سربراہ دجال کہے گا مجھے اپنا رہنما مانو تب غذا دونگا، پھر کہے گا اپنا خدا مانو تب Artificial Rain برساؤں گا اور اجناس دونگا.
کیا منظر ہوگا وہ. (اس بات کا اشارہ رسولِ پاک ؐ کی حدیث مبارکہ میں بھی ہے کہ غذا اجناس بارش سب کچھ دجال کے کنٹرول میں چلا جاۓ گا. لوگوں کیلئے ایمان بچانا مشکل ہو جائے گا).
آنے والے سالوں میں وہی قوم سپر پاور کہلاۓ گی جس کے پاس Biotechnology ، Genetic engineering ، Biomechanics ، Medicine and pharmaceutical technology and research ہوگی. اگلی جنگیں جہاں روایتی جنگی سازوسامان سے لڑی جائیں گی وہاں میڈیکل انڈسٹری انتہائی اہم کردار ادا کرے گی.
یاد رکھیں عالمی شیطانی تنظیموں کی بھی بہت سی کمزوریاں ہیں جن میں سے ایک ہے mass awareness. جتنے زیادہ لوگ ان کے شیطانی منصوبوں سے aware ہوتے جائیں گے ان کے شیطانی منصوبے اتنی جلدی expose ہونگے اور انہیں resistance کا سامنا کرنا پڑے گا.
مذہب سے لگاؤ، سطحی معلومات کے بجائے حقیقی تعلیم شعور اور critical analysis کی صلاحیت ان شیطان کے پجاریوں کی اصل دشمن ہے. جنسی بے راہ روی اور مذہب بیزاری، عورت کی آزادی ان کے اہم ہتھیار ہیں.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ دجال تب ظاہر ہوگا جب اسکے بارے میں بات کرنا کم کردی جاۓ گی. یہی صورت حال آج ہے. دجال کی بات کی جاۓ تو لوگ اسے ہنسی مذاح میں اُڑا دیتے ہیں. یہ وہ فتنہ ہے جس کے شر سے صحابہؓ اور دیگر انبیاء تو ایک طرف خود انبیاء کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے. کرونا وائرس وبا دجال کے شرور میں سے ایک شر ہے. اور یہ محض ایک چھوٹا laboratory test ہے. ابھی اصل وبائیں آنا باقی ہیں. یہ جو بے بسی ہم محسوس کر رہے ہیں یہ کچھ بھی نہیں ، آنے والے دجالی فتنے اور شر اس سے کہیں بڑھ کر ہونگے. (معاذ اللہ ) اندازہ لگا لیجئے کہ دجال کے شر کیسے ہونگے اور کیا وجہ ہوئی ہوگی کہ انبیاء نے بھی اس سے پناہ مانگی؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان سنبھل جائیں اور یکجا ہو جائیں. عرب شہزادے عیاشیوں اور غیر ضروری عمارات بنوانے کے بجائے مسلم ممالک میں تعلیم و تحقیق پہ دولت خرچ کریں اور یہاں medical science ، Medicine ، Bio engineering ، اور genetic engineering کے شعبوں مہارت حاصل کی جاۓ اور ایسے دجالی حملوں سے بچنے نیز عوام میں عموماََ اور مسلمانوں میں خصوصاََ قوتِ مدافعت بڑھانے والی نیچرل ادویات کی تیاری ممکن بنائی جاۓ. تاکہ مسلمانوں کو مغرب کی جانب نہ دیکھنا پڑے اور سخت ترین حالات میں بھی شیطان کے پجاریوں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے کی ضرورت پڑے.
تب تک ویلڈن الومیناٹی👍، تم اس تجربے میں کامیاب رہے. مگر یاد رکھنا تم اپنے منصوبے بناتے ہو اور اللہ اپنے منصوبے بناتا ہے، اور اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے.
(نوٹ:: تحریر کا یہ مطلب نہیں کہ مرض سے احتیاط نہ کی جاۓ یا معاملہ محض دعاؤں پہ چھوڑ دیا جائے.. جان بچانے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانا انتہائی اہم ہے.
دوسرا نوٹ:: اس پوسٹ میں کرونا وائرس معاملے کا صرف ایک پہلو زیرِ بحث لایا گیا ہے، اسکے معاشی، سیاسی، دفاعی پہلو الگ ہیں.
تیسرا نوٹ:: میری باتوں پہ یقین نہ کرنے والوں سے گزارش ہے محض ایک دن مکمل فراغت کے ساتھ بیٹھ کر New world Order، Antichrist اور End of Times کے موضوعات پہ تحقیق کر لیجئیے)۔۔۔
یہ تحریر یہاں آکر ختم ہوتی ہے.
منصوبے کسی بھی نوعیت کے ہوں. بنانے والے اُسی وقت ہی کامیاب ہوتے ہیں. جب ان میں اتحاد ہو, اتفاق ہو ,
مغربی معاشرے مسلمانوں کے دشمن ہیں. لیکن اپنی عوام کے سامنے مسلمانوں کو تشدد پسند اور دہشتگرد بناکر پیش کرتے ہیں. اور انکی عوام انکی بات پر اعتماد کرتے ہیں. کبھی ہم نے اس پر غور کیا. کہ انکی عوام انکے اسلام مخالف اقدامات پر کیوں چپ رہتے ہیں ؟ کیوں انکے جھوٹ پر اعتماد کرتے ہیں ؟
اسکی وجہ یہ ہے کہ انکے حکمران زندگی کی تمام تر بنیادی ضروریات اپنی عوام کو انکی دہلیز پر پہنچانا اپنی اولین ترجیح محسوس کرتے ہیں. اور دیتے آئے ہیں. اور نتیجہ یہ ہے. کہ مسلمان ممالک کے ان گنت عوام تک انکی تمام برائیوں اور عیبوں کے باوجود انکے ممالک میں بسے ہوئے ہیں. اور مذید بسنے کیلیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں. کیونکہ یہ لوگ وہاں اچھی زندگی کے خواب لیکر ان مغربی ممالک میں جاتے ہیں. اسلام کا یہ حب الوطنی کا پرچار کرنے نہیں ......!
جبکہ ہمارے کئی حکمران اور عہدیداروں کا حال یہ ہے. کہ وہ اپنے عہدوں سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ بذاتِ خود ان ممالک میں شفٹ ہوجاتے ہیں. جنکو شیطانی قوت. بدی کا محور , مسلم کش,جیسے القابات دیے جاتے ہیں. انکی اولادیں, اکاؤنٹس, علاج معالجہ, تعلیم , سب کچھہ ہی وہیں پر, ہر معاملے میں انکے محتاج ہیں. سو کچھہ کہنا ہی بیکار ہے.