کر لوں گا جمع دولت و زر، اس کے بعد کیا
لے لوں گا شاندار سا گھر، اس کے بعد کیا
مے کی طلب جو ہو گی تو بن جاؤں گا میں رند
کر لوں گا مے کدوں کا سفر، اس کے بعد کیا
ہو گا جو شوق حسن سے راز و نیاز کا
کر لوں گا گیسوؤں میں سحر، اس کے بعد کیا
شعر و سخن کی خوب سجاؤں گا محفلیں
دنیا میں ہو گا نام مگر، اس کے بعد کیا
موج آئے گی تو سارے جہاں کی کروں گا سیر
واپس وہی پرانا نگر، اس کے بعد کیا
اک روز موت زیست کا در کھٹکھٹائے گی
بجھ جائے گا چراغِ قمر، اس کے بعد کیا
اٹھی تھی خاک خاک سے مل جائے گی وہیں
پھر اس کے بعد کس کو خبر، اس کے بعد کیا
قمر جلال آبادی
I appreciate the valuable content you provide on your blog. And also check the shertz municipal court
ReplyDelete