دسمبر 1943ع فتح یابی کا جلوس
آج 17 جنوری سائیں غلام مرتضیٰ شاھ (جی ایم سید) کا جنم دن ہے, سائیں کی زندگی کا ہر پہلو شاندار اور با کردار رہا ہے بااصول اور سادگی پسند تہے, اس زندہ جاویداں شخصیت کا احاطہ اس چھوٹے سے مضمون میں کرنا نا ممکن ہے, جی ایم سید علم ادب اور دانشور حلقوں میں نمایاں حیثیت رکھتے تہے, سندھی کتاب جیسا میں نے دیکھا "جيئن ڏٺو آھي مون" اور سندھ شناسی "سنڌ جي ساڃاھ" یے دو ایسے کتاب ہیں جس میں مذاہب عالم اور ان کی تاریخ پر مبنی, کائناتِ, علم الانسان, تصور مذہب جیسے موضوعات پر وسیع مطالعے کا نچوڑ ہے, دوسرا سندھ کی ساڃاہ، میں سندھ سے محبت کا اظہار ہے جس میں قدرتی وسائل جاگرافیائی خدوخال سماجی پہلو تعلیم روزگار کے مواقع اکانومکس اور اسٹیٹسک شامل ہیں یے منفرد کتاب جو ہمیشہ مسقبل کا تعین اور رہنمائی سمجھا جاتا ہے, ان کے علاوہ کافی مشہور کتاب "پیغام لطیف", "جنم گذاریم جن سان", "دیار دل داستان" بہترین تخلیقی ادب میں شمار کیے جاتے ہیں,
سائیں فارسی پر کمال کثرت رکھتے تھے, ساتھ اردو ادب سے دلچسپی کی مثال انجمن ترقی اردو کے بنیادی ممبران میں سے تہے,
کراچی کی ترقی میں جو تین بڑے نام گنے جاتے ہیں ان میں سے ایک نام جی ایم سید کا بہی آتا ہے,
سائیں نے سیاسی حاصلات اور مایوسی دونوں دیکہی تہی, تحریک پاکستان میں اس کی لازوال خدمات رہیں, 23 مارچ 1940ع کو مسلم لیگ لاھور میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی لیکن اسے قانونی شکل دینے کیلئے کسی اسمبلی سے منظوری لینا ضروری ہوگیا تہا اور 3 مارچ 1943ع کو سندھ اسمبلی کا اجلاس بلا کر اسپیکر سندھ اسمبلی شیخ عبدالمجید سندھی کی زیر صدارت سائیں جی ایم سید نے قرارداد پاکستان منظور کرائی تہی جو غیر منقسم ہندوستان میں یے پہلی قرارداد تہی جو کسی قانون ساز اسمبلی نے پاس کی , اس خوشی میں دسمبر 1943ع میں قائداعظم محمد علی جناح اور سائیں جی ایم سید جو اس وقت سندھ مسلم لیگ کے صدر تہے سالانہ اجلاس اور جشن کا پروگرام منعقد کیا تہا اس وقت کی ایک کلپ جو ڈان نے بنائی تہی قابل دید ہے,
اس تاریخی کلپ میں قائد اعظم اور جی ایم سید اجلاس میں کٹھے بیٹھے ہیں جبکہ اے ڈی سیز اور سیاستدان غلام حسین ھدایت اللہ کا بیٹا ممتاز ھدایت اللہ اور حاجی عبداللہ ھارون کا بیٹا سعید ھارون پیچھے کھڑے ہیں,
اسی طرح نہ چاہتے بھی پاکستان کی تاریخ جی ایم سید کے نام بغیر مکمل نہیں ہو سکتی,
جمال خان کالادی
No comments:
Post a Comment